تازہ ترین
لوڈ ہو رہا ہے۔۔۔۔
بدھ، 23 اکتوبر، 2019

سوانح پروفیسر غازی احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ

اکتوبر 23, 2019



نام کتاب:
سوانح پروفیسر غازی احمد صاحب  رحمۃ اللہ علیہ
مرتب:
بریگیڈیئر ڈاکٹر حافظ قاری فیوض الرحمن جدون (ر)
ناشر:
جامع مسجد الفرقان ملیر کینٹ کراچی
تعداد:
۱۱۰۰
تاریخ اشاعت:
۲۰۱۵ء





اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ
وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْاَ نْبِیَاءِ وَالْمُرْسَلِیْنَ وَعَلٰی اٰلِہٖ وَاَصْحَابِہٖ اَجْمَعِیْنَ ، وَمَنْ تَبِعَھُمْ بِاِحْسَانٍ اِلٰی یَوْمِ الدِّیْنِ، اَمَّا بَعْدُ!
اللہ تعالیٰ کی خاص توفیق سے یہ کتاب ’’ سوانح پروفیسر غازی احمد صاحب‘‘ (سابق کرشن لعل) کے بارے میں قارئین کِرام کی خدمت میں پیش کی جارہی ہے۔ موصوف ۱۹۲۲ء کو میانی بوچھال کلاں چکوال کے ایک ہندو گھرانے میں پیدا ہوئے اور۲۵ اگست ۲۰۱۰ء میں آپ کا وصال ہوا۔ سکول کی آٹھویں کلاس میں پڑھ رہے تھے کہ خواب میں مطاف بیت اللہ شریف میں رسول پاک ﷺ کی زیارت نصیب ہوئی انہوں نے معانقہ سے مشرف فرمایا اور کلمہ شریف پڑھا دیا اگلے روز سکول کے اُستاذ مولاناعبد الرئوف صاحب سے تعبیر پوچھی تو انہوں نے فرمایا کہ بہت اچھا اور مبارک خواب ہے۔ آپ اپنے بھگوان سے صراطِ مستقیم کی دُعائیں مانگتے رہا کریں۔ اس پر عمل کیا اور کچھ عرصہ کے بعد دل کی دنیا بدل گئی اور جمعہ کے مبارک دن نماز جمعہ کے بعد ایک کثیر مجمع میں اپنے اسلام لانے کا اعلان کیا اور کلمۂ شہادت پڑھا۔ وہاں سب مسلمانوں نے نعرہ تکبیر اللہ اکبر بلند کیا اور مبارکبادیں دیں۔ والدنے مقدمات میں پھنسا یا، ہرقسم کی تکلیف اور آزمائشِ سے گزرے اور اللہ تعالیٰ نے ہر ہر قدم پر نصرت فرمائی۔ درسِ نظامی کی تکمیل کے ساتھ میٹرک سے اوپر کے امتحانات سب پرائیویٹ طالب علم کی حیثیت سے دیتے رہے۔ انٹر ،بی اے جامعہ پنجاب سے کیا ، بی ٹی سنٹرل ٹریننگ کالج لاہور سے پاس کیا۔ایم اے عربی اور اسلامیات میں امتیاز حاصل کرکے گولڈ میڈلز حاصل کئے۔ شعبۂ اسلامیات پنجاب یونیورسٹی میں تدریس کی پھر گورنمنٹ کالج بوچھال کلاں میں پروفیسر اور پرنسپل رہے۔ ساتھ ہی اعزازی طور پر میانی کی جامع مسجد میں خطبہ جمعہ بھی دیتے رہے۔ اس کے علاوہ پورے ملک میں سیرت اور دیگر اسلامی موضوعات پر خطبات کا سلسلہ جاری رہا۔ اپنی آپ بیتی ’’کفر کے اندھیروں سے نورِ اسلام تک‘‘ لکھی۔ بہت ہی مقبول ہوئی ، عربی اور انگریزی میں اس کے ترجمے ہوئے اور ایک دنیا اس سے مستفید ہوئی اور بھی بہت سی کتابیں لکھیں اور ہدایہ شریف کا اردو ترجمہ بھی کیا جو مکتبہ علمیہ لیک روڈ سے کئی جلدوں میں شائع ہوا۔ آپ نے بڑی بھر پور اور نیکیوں سے بھری ہوئی زندگی گزاری ۔
یاد پڑتا ہے کہ سب سے پہلے میں نے اردو ڈائجسٹ میں ان کی خود نوشت سوانح کی کوئی قسط پڑھی تھی پھر جب میں ملٹری اکیڈمی کاکول میں خدمات انجام دے رہا تھا تو ان کی   خود نوشت ’’مِن الظلمت الی النور…کفر کے اندھیروں سے نورِ اسلام تک‘‘ مجھے ملی میں نے شروع کی تو ایک ہی نشست میں رات گئے تک ختم کرڈالی۔ اس نے مجھے بہت متاثر کیا اور آنکھوں سے آنسو بھی جاری رہے۔ میرا تأثر یہ تھا کہ اسلام کتنی بڑی دولت ہے جو اللہ تعالیٰ نیمحض اپنے فضل و کرم سے ہمیں مسلمان گھرانوں میں عطا کی ہے اور انہیں کتنی آزمائیشوں سے گزرکر حاصل ہوئی اور پھر اس پر مستقیم رہے۔ اپنے والدین، بہن بھائی اور عزیز و اقارب کو خیر باد کہا اور ہماری اسلامی برادری کا حصہ بنے۔ میں نے انہیں اس مضمون کا خط لکھا کہ آپ کی کتاب اور اسلام کی راہ میں آپ کی قربانیوں نے مجھے بہت متاثر کیا ہے ۔ آپ ایک خاندان اور برادری چھوڑ کر اسلام کی عالمی برادری کا حصہ بنے ہیں۔ اس برادری کا ہر ہر فرد آپ کا بھائی اور بہن ہے اور راقم کو آپ اپنا حقیقی بھائی سمجھیں اور زندگی بھر اس عہد کو ان شاء اللہ نبھائوں گا۔ اس خط کا جواب بھی اسی محبت و خلوص کے ساتھ انہوں نے دیا اور پھر خطوط اور ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہا۔ پاکستان ملٹری اکیڈمی میں ان کے لیکچر ہوئے۔ آفیسرز اور جنٹل مین کیڈٹس بھی بہت متاثر ہوئے۔ میں ۲۰۰۰- ۲۰۰۵ء تک ڈی ایچ اے کراچی میں ڈائریکٹر تعلیم اور مذہبی امور تھا تو وہاں بھی آپ کے لیکچر کروائے اور ملیر کینٹ بازار ایریا کی جامع مسجد الفرقان کا افتتاح بھی ان سے کروایا۔ یہاں بھی لوگ ان کے گرویدہ ہوئے۔ میں رمضان شریف میں حرمین شریفین میں تھا واپسی پر معلوم ہوا کہ آپ اس دنیائے فانی سے رخصت ہو کر اللہ تعالیٰ کے پاس پہنچ چکے ہیں۔ رحمہ اللہ۔ زندگی کے آخری سالوں میں ان کا معمول اور سب سے بڑا وظیفہ درود ابراہیمی تھا۔ میرے سوال پر بتایا کہ الحمدللہ ایک کروڑ مرتبہ کے بعد اب شمار نہیں کررہا۔
اس کتاب میں ان کے مختصر سوانحی تذکرہ کے ساتھ ان کے چند مقالات اورمیرے نام خطوط بھی دیئے گئے ہیں مجھے اُمید ہے کہ قارئین کرام ان کی اس تحریر سے بھی ضرور محظوظ ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ اس جہان میں ان کے درجات مزید بلند فرمائیں اور ہمیں ایسے بزرگوں کی پیروی کی توفیق دیں۔آمین
                                                                                                    طالب رحمت
                                                                                                  فیوض الرحمن

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


 
فوٹر کھولیں