تازہ ترین
لوڈ ہو رہا ہے۔۔۔۔
پیر، 19 نومبر، 2018

میرے چند اساتذہ کرام

نومبر 19, 2018






نام کتاب:
میرے چند اساتذۂ کرام
مصنف:
بریگیڈیئر ڈاکٹر حافظ قاری فیوض الرحمن جدون (ر)
ناشر:
جامع مسجد الفرقان ملیر کینٹ کراچی
تعداد:
۱۴۳۹ھ  ؍  ۲۰۱۸ء


اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ
وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْاَ نْبِیَاءِ وَالْمُرْسَلِیْنَ وَعَلٰی اٰلِہٖ وَاَصْحَابِہٖ اَجْمَعِیْنَ ، وَمَنْ تَبِعَھُمْ بِاِحْسَانٍ اِلٰی یَوْمِ الدِّیْنِ، اَمَّا بَعْدُ!
          مجھ پر اللہ تعا لیٰ کے عظیم احسا نات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ مجھے بچپن ہی میں ایسے علمائے دین کی صحبت میں بیٹھنے اور استفادہ کرنے کا مو قع ملا ہے جو اپنے وقت کے آفتاب و ماہتاب تھے۔ ان میں شیخ التفسیر حضرت مو لا نا احمد علی لا ہوری رحمہ اللہ
سرِ فہرست ہیں، ان کے درسِ قرآن میں بھی شرکت کی سعادت ملتی ر ہی اور خطبۂ جْمعہ میں بھی،ان کے ر سا ئل بھی پڑھے اور’’ خْدام الدین ‘‘ بھی۔ان کی تقریر بھی اْن کی تحریر کی طرح عام فہم اور دل میں ا ترنے والی ہوتی تھی۔ ان کی ’’مجلسِ ذکر ‘‘ بھی بڑی ہی اکسیر تھی ، اس میں ذکرِ الٰہی کی برکت سے دِلوں میں نور اور آنکھوں میں سرور پیدا ہوتا تھا۔
          جن خطباء کی تقر یروں نے بے حد متا ثر کیا اْن میں امیرِ شریعت سید عطااللہ شاہ بخاری ؒ، مو لا نا قا ری محمد طیب قاسمی ؒ ، مو لا نا محمد علی جا لندھری ؒ ، قاضی احسان احمد شجاع آبادیؒ ، علامہ علا ء الدین صدیقی ؒ ،مولانا ا حتشام الحق تھانویؒ ، مو لا نا دائود غز نوی ؒ، شورش کا شمیریؒ اور مولانا محمد اجمل خان خاص طور پر قا بلِ ذکر ہیں ۔ امیر شریعت ؒ کی صرف تین ہی تقریریں سنی تھیں جن کا نقش دل پر اب بھی قائم ہے۔
          جن صوفیاء کرام سے متاثر ہوا ،ان میں مْر شدی حضرت مولانا عبد ا لقادر رائے پوری رحمہ اللہ ، شیخ التفسیر حضرت مو لا نا احمد علی لا ہوری ؒ، حضرت مولانا محمد رسول خان ہزارویؒ ، شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا مہاجر مدنی  ؒاور مولانا مفتی بشیر احمد پسروری ؒ کے نام آتے ہیں ۔
          جن علمائے دین کی علمی تقریروں اور تحریروں نے متا ثر کیا اْن میں علاّمہ سید شمس الحق   افغا نی  ؒ، مولانا مفتی محمد حسن امر تسری ؒ، مولانا محمد یوسف بنوری ؒ ، مولانا سیدگل باد شاہؒ مردانی ، شیخ الحدیث مو لانا عبدالحق  ؒؒ، مولانا محمد ادریس کا ند ھلوی ؒ شامل ہیں۔
           جن علمائے دین کی تصانیف نے بہت ہی متاثر کیا اْن میں مولانا حافظ قاری اشرف علی تھا نوی ؒ، مولانا سید ابو الحسن علی ندویؒ، ، مولانا محمد منظور نعمانی  ؒ، مولانا مفتی محمد شفیع ؒ،علامہ سید سلیمان ندویؒ، مولانا مناظر احسن گیلانیؒ، مولانا قاری محمد طیب قا سمیؒ، اور خصوصاََ عربی زبان میں مولانا  محمد یوسف بنوریؒ، علامہ ظفر احمد عثمانی ؒ، شیخ عبد العزیز بن بازؒ، شیخ  محسن بن عباد نائب وائس چانسلر جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ سعودی عرب، الشیخ محمد صالح العثیمینؒ سعود ی عرب،الشیخ محمد علی الصابو نی مکی ، الشیخ علی الطنطاویؒ،شیخ یوسف القر ضاوی ؒ، شیخ عبدالفتاح ابو غدہ ؒ حلبی (شام) ریاض سعود ی عرب اور جنرل محمود شیت خطاب یرموک عراق کے نام آتے ہیں۔
          جن اساتذہ کرام نے متاثر کیا ان میں برادر مکرم مولانا قاری محمد عارف صاحب        ایم اے ، مولانا حافظ قاری فضل کریم صاحب ؒ، علامہ نور الحسن خانؒ، ڈاکٹر ظہور احمد اظہرؒ، مولانا قاضی محمد زاہد الحسینی ؒصاحب ، مولانا حبیب الرحمٰن ہزاروی، مولانا محمد ادریس کا ندھلویؒ اور استاذالا سا تذہ مولانا محمد رسول خان ہزاروی ؒ بہت نمایاں ہیں۔
          اللہ تعالیٰ کی توفیق سے ’’اساتذتی‘‘ (میرے چند اساتذہ کرام) کا پہلا ایڈیشن ۲۰۰۳ء میں صدف پبلشرز شمالی ناظم آباد کراچی ۳۳ سے شائع ہوا تھا اور جلد ہی ختم ہوگیا ۔ اب بفضلہ تعالیٰ اس کا دوسرا اپ ڈیٹ ایڈیشن ۲۰۱۸ء میں منظرِ عام پر آرہا ہے۔ اس میں کافی حد تک پرائمری سے ایم اے ، پی ایچ ڈی کے علاوہ حفظ و قراء ت، درسِ نظامی، اجازت حدیث و تفسیر دینے والے میرے اساتذہ کرام، ممتاز علمائے دین و محدّثین عرب و عجم اور شیوخِ طریقت کے ۱۰۴خاکے جو معلوم تھے آگئے ہیں۔
          ان حضرات میں سے اکثر اب اس دنیا میں نہیں ہیں وُہ اپنے مالک حقیقی کے پاس پہنچ چکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان تمام مسلمان اساتذہ ؍ شیوخِ طریقت کے درجے اس جہاں میںمزید بلند فرمائیں اور ہمیں استقامت کے ساتھ ٹھیک قرآن و سنت کے مطابق اپنے ان اسلاف کے نقشِ قدم پر چلائیں اور جو حضرات حیات ہیں اللہ تعالیٰ صحت و سلامتی کے ساتھ ان کا سایۂ رحمت تادیر ہمارے سروں پر قائم رکھیں۔ آمین۔
                                                                                                    طالب رحمت
                                                                                                  فیوض الرحمن

 
فوٹر کھولیں